زہے عظمت و افتخار مدینہ
از: جانشین حضور مفتی اعظم حضرت علامہ مفتی محمد اختر رضا خاں قادری، ازہری، بریلوی رضی اللہ عنہ ( سفینۂ بخشش)
وہ چائی گھٹا بادہ بار مدینہ
پئے جھوم کر جاں نثار مدینہ
وہ چمکا وہ چمکا منار مدینہ
قریب آرہا ہے دیار مدینہ
نہالیں گنہ گار ابر کرم میں
اُٹھا دیکھئے وہ غبار مدینہ
خدا یاد فرمائے سوگند طیبہ
زہے عظمت و افتخار مدینہ
اگر دیکھے رضواں چمن زار طیبہ
کہے دیکھ کر یوں وہ خار مدینہ
مدینہ کے کانٹے بھی صد رشک گل ہیں
عجب رنگ پر ہے بہار مدینہ
نہیں جچتی جنت بھی نظروں میں ان کی
جنہیں بھا گیا خار زار مدینہ
مری جان سے بھی وہ نزدیک تر ہیں
وہ مولائے ہر بے قرار مدینہ
کروں کیا فکر میں غم زندگی کی
میں ہو بندۂ غم گسار مدینہ
چلا دور ساغر مے ناب چھلکی
رہے تشنہ کیوں بادہ خوار مدینہ
چلا کون خوشبو لٹاتا کہ اب تک
ہے مہکی ہوئی رہ گذار مدینہ
سحر دن ہے اور شام طیبہ سحر ہے
انوکھے ہیں لیل و نہار مدینہ
بُلا اخترؔ خستہ حال کو بھی در پر
میں صدقے ترے شہر یار مدینہ