سعودی حکومت کی دین میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی (معین میاں صدر آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء)
حرمین طیبین میں ۲۰؍ رکعت کے بجائے ۱۰؍ رکعت تراویح پر سعودی حکومت کی سخت مذمت (الحاج محمد سعید نوری، بانی رضا اکیڈمی)
6 اپریل بروز بدھ سنی مسجد بلال چھوٹا سونا پور دو ٹانکی میں سعودی حکومت کے خلاف ایک میٹنگ رکھی گئی۔ سعودی حکومت نے اپنے من مانی کرتے ہوئے ۱۴؍ سو سال سے ۲۰؍ رکعت کی تراویح اسلامی روایات کو پامال کرتے ہوئے حرمین طیبین میں ۱۰؍ رکعت نماز تراویح ادا کرنے کا حکم دیا جس سے عالم اسلام میں ایک بے چینی محسوس کی جا رہی ہے اس کو سعودی حکومت کی من مانی قرار دیا جا رہا ہے اس میٹنگ کی صدارت پیرطریقت رہبر شریعت حضرت علامہ مولانا الحاج الشاہ سید معین الدین اشرف اشرفی جیلانی، سجادہ نشین آستانہ عالیہ کچھوچھہ مقدسہ و صدر آل انڈیا سنی جمعیۃالعلماء نے فرمائی پروگرام کی سرپرستی قائد ملت اسیر مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری بانی رضا اکیڈمی نے کثیر تعداد میں علماء کرام دانشوران عظام ممبئی اور بیرون ممبئی سے شرکت فرمائی۔
معین المشائخ نے پر روز انداز میں سعودی حکومت کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ سعودی حکومت کی دین میں مداخلت قطعی پرداشت نہیں کی جائے گی اس کے لئے ہم ممکن قدم اٹھانے کے لئے تیار ہیں آپ نے مزید فرمایا کہ ۲۰؍ رکعت کی ۱۴؍ سو سالہ روایت جو صحابہ کرام، تابعین،ائمہ کرام اور محدثین سے چلی آ رہی ہے اس کی صریح مخالفت کی جا رہی ہے جو نا قابل برداشت ہے۔ رضا اکیڈمی کے بانی اور ناموس رسالت بورڈ کے روح رواں جناب الحاج محمد سعید نوری نے کہا کہ سعودی حکومت اپنی ذاتی زندگی میں کیا کرتی ہے نہیں کرتی ہے اس سے ہمیں کچھ لینا دینا نہیں لیکن جب ان کا کوئی کام دین و اسلام میں مداخلت کرے ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے اسلام میں مداخلت کو روکنے کے لئے ہر قدم اٹھانے کے لئے تیار ہیں سب سے پہلے سعودی قونصلت میں میمورنڈم دے کر حکومت کو آگاہ کریں گے اور پُر امن طریقے سے احتجاج کریں اور عالم اسلام کو بیدار کریں گے کہ سعودی حکومت کے خلاف کمر بستہ ہو جائیں تاکہ وہ دین و اسلام میں مداخلت نہ کر سکے۔ اترپردیش سے تشریف لائے ہوئے جامعہ حنفیہ بستی کے پرنسپل ماہر علوم و فنون جامع معقولات و منقولات حضرت علامہ مولانا الحاج مقصود احمد بستی نے ۲۰؍ رکعت نماز تراویح کے ثبوت میں احادیث اقوال ائمہ کو پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ بے شمار احادیث موجود ہیں۔ صحابہ کرام نے اس کو ادا کیا اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں با قاعدہ ۲۰؍ رکعت نماز تراویح جماعت کے ساتھ ادا کرنے کا اہتمام ہوا اس وقت سے آج تک اس پر عمل ہوتا آرہا ہے جمہور علماء کرام کا اس پر اجماع رہا ہے ۱۴؍ سو سال سے کسی نے ۲۰؍ رکعت نماز تراویح کے سنت موکدہ ہونے سے انکارنہیں کیا ہے حضرت نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت ابن تیمیہ کی اتباع کرتی ہے ابن تیمیہ نے بھی اپنا فتویٰ میں کثیر دلائل کے ساتھ یہ ثابت کیا ہے کہ ۲۰؍ رکعت نماز تراویح سنت موکدہ ہے۔ ۱۰؍ رکعت نماز تراویح سعودی حکومت کی من مانی ہے ورنہ دین و اسلام سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس پروگرام میں موجود تمام علماء نے ان باتوں کی تائید کی اور عہد کیا کہ اس معاملے میں سعودی حکومت کے خلاف ہر قدم اٹھانے کے لئے تیار ہیں۔ مولانا محمد ابراہیم آسی صاحب نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی حکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس کام سے روکنے کے لئے ہم سبھی علماء کرام تیار ہے۔ اس پروگرام میں کثیر تعداد میں علماء نے شرکت کی بالخصوص جامعہ قادریہ اشرفیہ کہ ناظم اعلیٰ حضرت علامہ مولانا محمد عمر صاحب، سنی مسجد بلال کے خطیب و امام حضرت علامہ مولانا قاری مشتاق احمد فیضی صاحب، حلیمہ مسجد کے خطیب و امام حضرت علامہ مولانا مفتی شاہ نوار صاحب، حسینی اشرفی مسجد ورلی کے خطیب و امام قاری نظام الدین صاحب، کیلکو کے سربراہ جناب عارف رضوی صاحب ، عالمی شہرت یافتہ نعت خواں نوری میاں، سید انوار اشرف اسلامک سینٹر کے استاذ قاری رئیس احمد، قاری قسمت خان، جامعہ قادریہ اشرفیہ کے استاذ قاری فاروق صاحب، قاری سرور صاحب، مولانا عارف صاحب، شن سائن ٹاور کے خطیب و امام قاری راشد صاحب موجود تھے۔