Date: Sun 8 Dec 2024 /

8-Dec-2024 7-Jamadi'al Thani-1446

فرقت طیبہ کی وحشت دل سے جائے خیر سے۔ از: تاج الشریعہ جانشین حضور مفتی اعظم حضرت علامہ مفتی محمد اختر رضا خاں قادری، ازہری، بریلوی رضی اللہ عنہ ( سفینۂ بخشش)

فرقت طیبہ کی وحشت دل سے جائے خیر سے

از: تاج الشریعہ جانشین حضور مفتی اعظم حضرت علامہ مفتی محمد اختر رضا خاں قادری، ازہری، بریلوی رضی اللہ عنہ ( سفینۂ بخشش)

فرقت طیبہ کی وحشت دل سے جائے خیر سے
میں مدینہ کو چلوں وہ دن پھر آئے خیر سے

دل میں حسرت کوئی باقی رہ نہ جائے خیر سے
راہِ طیبہ میں مجھے یوں موت آئے خیر سے

میرے دن پھر جائیں یارب! شب وہ آئے خیر سے
دل میں جب ماہِ مدینہ گھر بنائے خیر سے

رات میری دن بنے ان کی لقائے خیر سے
قبر میں جب ان کی طلعت جگمگائے خیر سے

ہیں غنی کے در پہ ہم بستر جمائے خیر سے
خیر کے طالب کہاں جائیں گے جائے خیر سے

وہ خرام ناز فرمائیں جو پائے خیر سے
کیا بیاں وہ زندگی ہو دل جو پائے خیر سے

مر کے بھی دل سے نہ جائے الفت باغ نبی
خلد میں بھی باغ جاناں یاد آئے خیر سے

رنج و غم ہوں بے نشاں آئے بہار بے خزاں
میرے دل میں باغ جاناں کی ہوائے خیر سے

اس طرف بھی دو قدم جلوے خرام ناز کے
رہ گزر میں ہم بھی ہیں آنکھیں بچھائے خیر سے

انتظار ان سے کہے ہے بزبان چشم نم
کب مدینہ میں چلوں کب تو بلائے خیر سے

شام تنہائی بنے رشک ہزاراں انجمن
یادِ جاناں دل میں یوں دھومیں مچائے خیر سے

فرقت طیبہ کے ہاتھوں جیتے جی مردہ ہوئے
موت یا رب ہم کو طیبہ جلائے خیر سے

ہو مجھے سیر گلستان مدینہ یوں نصیب
میں بہاروں میں چلوں خود کو گمائے خیر سے

زندہ باد اے آرزوئے باغ طیبہ زندہ باد
تیرے دم سے ہیں زمانے کے ستائے خیر سے

نجدیوں کی چیرہ دستی یا الٰہی! تابکے
یہ بلائے نجدیہ طیبہ سے جائے خیر سے

جھانک لو آنکھوں میں ان کی حسرت طیبہ لئے
زائر طیبہ ضیائے طیبہ لائے خیر سے

ہے یہ طیبہ کا پیام طالب عیش و دوام
جنت طیبہ میں آہستی مٹائے خیر سے

سنگ در سے آملے طیبہ میں اب تو جاملے
آگئے در پہ ترے تیرے بلائے خیر سے

گوش بر آواز ہوں قدسی بھی اس کے گیت پر
باغِ طیبہ میں جب اخترؔ گنگنائے خیر سے

Scroll to Top

Moon Sighting

.