جہاں بانی عطا کردیں
از: جانشین حضور مفتی اعظم حضرت علامہ مفتی محمد اختر رضا خاں قادری، ازہری، بریلوی رضی اللہ عنہ ( سفینۂ بخشش)
جہاں بانی عطا کردیں بھری جنت ہبہ کردیں
نبی مختار کل ہیں جس کو جو چاہیں عطا کردیں
جہاں میں ان کی چلتی ہے وہ دم میں کیا سے کیا کردیں
زمیں کو آسماں کردیں ثریا کو ثرا کردیں
فضا میں اُڑنے والے یوں نہ اترائیں ندا کردیں
وہ جب چاہیں جسے چاہیں اُسے فرماں رواں کردیں
مری مشکل کو یوں آساں مرے مشکل کشا کردیں
ہر اک موج بلا کو میرے مولیٰ ناخدا کردیں
منور میری آنکھوں کو مرے شمس الضحیٰ کردیں
غموں کی دھوپ میں وہ سایۂ زلف دوتا کردیں
عطا ہو بیخودی مجھ کو خودی میری ہوا کردیں
مجھے یوں اپنی الفت میں مرے مولیٰ فنا کردیں
جہاں میں عام پیغام شہ احمد رضا کردیں
پلٹ کر پیچھے دیکھیں پھر سے تجدید وفا کردیں
نبی سے جو ہوبیگانہ اسے دل سے جدا کردیں
پدر، مادر، برادر، مال و جاں ان پر فدا کردیں
تبسم سے گماں گزرے شب تاریک پر دن کا
ضیاء رخ سے دیواروں کو روشن آئینہ کردیں
کسی کو وہ ہنستاتے ہیں کسی کو وہ رُلاتے ہیں
وہ یونہی آزماتے ہیں وہ اب تو فیصلہ کردیں
گِلِ طیبہ میں مل جاؤں گلوں میں مل کے کھل جاؤں
حیات جاودانی سے مجھے یوں آشنا کردیں
انہیں منظور ہے جب تک یہ دور آزمائش ہے
نہ چاہیں تو ابھی وہ ختم دور ابتلا کردیں
سگ آوراۂ صحرا سے اکتا سی گئی دنیا
بچاؤ اب زمانے کا سگان مصطفےٰ کردیں
مجھے کیا فکر ہو اخترؔ مرے یاور ہیں وہ یاور
بلاؤں کو جو میری خود گرفتار بلا کردیں