اے نسیم کوئے جاناں
از: تاج الشریعہ جانشین حضور مفتی اعظم حضرت علامہ مفتی محمد اختر رضا خاں قادری، ازہری، بریلوی رضی اللہ عنہ ( سفینۂ بخشش)
ترے دامن کرم میں جسے نیند آگئی ہے
جو فنا نہ ہوگی ایسی اسے زندگی ملی ہے
مجھے کیا پڑی کسی سے کروں عرض مدعا میں
مری لو تو بس انہیں کے درجود سے لگی ہے
وہ جہان بھر کے داتا مجھے پھیر دیں گے خالی
مری توبہ اے خدا! یہ مرے نفس کی بدی ہے
جو پے سوال آئے مجھے دیکھ کر یہ بولے
اسے چین سے سلاؤ کہ یہ بندۂ نبی ہے
میں مروں تو میرے مولیٰ یہ ملائکہ سے کہہ دیں
کوئی اس کو مت جگانا ابھی آنکھ لگ گئی ہے
میں گناہ گار ہوں اور بڑے مرتبوں کی خواہش
تو مگر کریم ہے خو تری بندہ پروری ہے
تری یاد تھپکی دے کر مجھ اب شہا سلا دے
مجھے جاگتے ہوئے یوں بڑی دیر ہوگئی ہے
اے نسیم کوئے جاناں ذرا سوئے بد نصیباں
چلی آ کھلی ہے تجھ پہ جو ہماری بے کسی ہے
ترا دل شکستہ اخترؔ اسی انتظار میں ہے
کہ ابھی نوید وصلت ترے در سے آرہی ہے