الجامعہ الاشرفیہ کے اسٹاف کوارٹر کے پاس بلڈوزر چلائے جانے کے خلاف پورے ملک سمیت عالمِ اسلام میں زبردست غم و غصہ (مولانا معین اشرف معین میاں)
الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور کے ساتھ پورے ملک کا مسلمان کھڑا ہے۔ (الحاج محمد سعید نوری)
ممبئی: 22 ؍رمضان المبارک اتوار کو جیسے ہی یہ خبر اترپردیش کے مبارکپور اعظم گڈھ سے وائرل ہوئی کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی سب سے بڑی عربی یونیورسٹی، عالمی شہرت یافتہ اسلامی درسگاہ، الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور کے اسٹاف کوارٹر کے پاس حکومت نے بلڈوزر چلادیا ہے، ویسے ہی پورے ملک سمیت عالمِ اسلام میں زبردست غم و غصہ اور شدید بے چینی کی لہر دوڑ گئی، دارالعلوم اشرفیہ مبارکپور ملک کا وہ عظیم الشان اسلامی ادارہ ہے جہاں کے فارغین پوری دنیا میں دینِ اسلام کی آبیاری کررہے ہیں، جس ادارے نے ملک کو تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بڑی جماعت عطا کیا ہے، جہاں کے فارغین انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس کے ذریعہ ملک و قوم کی خدمات انجام دے رہے ہیں، ایسے پُروقار ادارے پر حکومت کی ترچھی نظر ہر حال میں ناقابل برداشت ہے۔ اس طرح کا اظہارِ خیال جانشین مخدوم سمناں، سجادہ نشین درگاہ مخدوم اشرف، حضرت سید معین الدین اشرف الجیلانی (صدر آل انڈیا سُنی جمعیۃ العلماء ممبئی) نے سنی بلال مسجد ممبئی میں منعقدہ میٹنگ میں کیا۔ اس موقع پر سنی بلال مسجد کا میٹنگ ہال اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کرتا نظر آیا۔ ممبئی کے دور دراز علاقوں سے بھی درجنوں علماء، ائمہ، اہلسنت کی سرکردہ شخصیات اور مصباحی برادران نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے اپنی مادرِ علمی سے اپنے والہانہ لگاؤ کا اظہار کیا۔ رضا اکیڈمی ممبئی کی جانب سے طلب کردہ اس ہنگامی میٹنگ کی سرپرستی معینِ ملت، حضرت سید معین میاں اشرف الجیلانی اور قائدِ ملّت، اسیرِ مفتیِ اعظم، الحاج محمد سعید نوری (بانی رضا اکیڈمی ممبئی) کی سرپرستی میں منعقدہ اس احتجاجی میٹنگ میں علماء ائمہ اور مصباحی برادران نے یوپی حکومت کی اس غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی حرکت پر شدید رنج و غم کا اظہار کیا۔ اس موقع پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر فیضان عزیزی، مولانا قاری اسلام اللہ عزیزی، مولانا محمد عمر نظامی، مولانا عباس رضوی (مبلغ تحریک درود و سلام)، مولانا عطاء المصطفیٰ عزیزی وغیرہ نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور یوپی حکومت سے اس غیر قانونی غیر جمہوری بلڈوز چلائے جانے پر ملک کے مسلمانوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ اسی طرح ضرورت پڑنے پر الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور کے ذمہ داران سے مشورہ کرنے کے بعد اس معاملے پر حصولِ انصاف کی خاطر کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جائے گا۔ اس موقع پر ڈاکٹر فیضان عزیزی نے رضا اکیڈمی اور آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء سے گزارش بھی کی کہ ملک میں جوف اور ملک میں حکومتی سرپرستی میں جاری غیر قانونی غیر جمہوری بلڈوزر بازی پر چیف جسٹس آف انڈیا سے انصاف کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔ حاضرین علماء و عمائدین کے صلاح و مشورے سے طئے پایا کہ جامعہ اشرفیہ مبارکپور ملک میں اہلسنت کی شان، دین اسلام کی آن بان اور مسلمانوں کا وقار ہے جسے کسی صورت میں ٹھیس پہنچنے نہیں دی جائے گی لیکن چونکہ اس ادارہ کا اپنا ایک انتظامی بورڈ سے لہٰذا وہاں چلائے گئے بلڈوزر معاملے میں مذکورہ بورڈ سے صلاح و مشورے کے بعد ضروری قانونی کاروائی کی جائے گی۔ میٹنگ میں شریک خصوصی علما و عمائدین میں مولانا اعجاز احمد عزیزی، مولانا محمد حسین عزیزی، مولانا محمد رمضان علی عزیزی، مولانا مظہر حسین علیمی، مولانا مسرور حسین، محمد بھائی مہاڈا ،سلیم محمد خان، مولانا نظام الدین (دارالعلوم سرکار آسی پیا)، مولانا الحاج اختر علی عزیزی، محمد عارف، مولانا حیدر علی برکاتی (دارالعلوم گلشن طیبہ)، مولانا فاروق خان (جامعہ قادریہ اشرفیہ)، مولانا ظفر الدین رضوی، خان محمد تحسین، عدنان شیخ، محمد عاصم، ڈاکٹر فیضان عزیزی، ڈاکٹر جلال الدین فاروقی، ڈاکٹر ہارون انصاری، مولانا محمد مصعب عزیزی، محمد اے انصاری کے علاوہ درجنوں ائمہ، علماء اور عمائدین اہلسنت شریک رہے۔